1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولفرانس

گلوبل وارمنگ کیس، یورپی یونین عدالت کا توقعات کےبرعکس فیصلہ

9 اپریل 2024

یورپی ممالک کو آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کے حوالے سے یورپی عدالت نے تین مقدمات میں ملا جلا فیصلہ سنایا جبکہ اس حوالے سے عدالت کی جانب سے تاریخی فیصلے کی توقع کی جارہی تھی۔

https://p.dw.com/p/4eaYH
یورپی عدالت میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے جو تین مقدمات دائر کیے گئے تھے
یورپی عدالت میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے جو تین مقدمات دائر کیے گئے تھےتصویر: DesignIt/Zoonar/picture alliance

انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے منگل کے روز گلوبل وارمنگ کی ریاستی ذمہ داریوں سے متعلق اپنی نوعیت کے منفرد کیسز کے فیصلے سنا دیے۔ دائر کردہ تین مقدمات میں سے دو کو خارج کردیا گیا۔

یورپی عدالت میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے جو تین مقدمات دائر کیے گئے تھے ان میں سے پہلا کیس سوئس ایسوسی ایشن آف ایلڈرز فار کلائمیٹ پروٹیکشن نے دائر کیا تھا۔ اس کیس میں شکایت کرنے والے درخواست دہندگان میں ڈھائی ہزار ایسی خواتین بھی شامل ہیں، جن کی اوسط عمریں 74 برس بنتی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ تحفط ماحول کی کوششوں میں ''سوئس حکام کی ناکامیوں‘‘ سے ان کی ''صحت کو شدید نقصان پہنچے گا۔‘‘

ماحولیاتی تبدیلیاں: یورپی عدالت کے بڑے فیصلے منگل کو متوقع

دوسرا کیس شمالی فرانس کے ایک ساحلی قصبے کے ایک سابق میئر نے دائر کیا تھا، جنہوں نے کہا تھا کہ فرانسیسی ریاست کے ''ناکافی اقدامات‘‘ کے نتیجے میں ان کے 'گراند سنتھے‘ نامی قصبے کے سمندر میں ڈوب جانے کا خطرہ ہے۔

جبکہ تیسرا کیس 12 سے 24 سال تک کی عمر کے چھ پرتگالی لڑکوں کے ایک گروپ نے دائر کیا تھا۔ وہ 2017 میں اپنے ملک میں جنگلاتی آتش زدگی کے واقعات کے بعد اس حوالے سے قانونی طور پر فعال ہوئے تھے۔ ان نوجوانوں کا مقدمہ صرف پرتگال ہی نہیں بلکہ 31 دیگر ریاستوں کے خلاف بھی تھا۔ ان کیسز کا مقصد ممالک کوگرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے حوالے سے  بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر مجبور کرنا تھا۔

عدالت نے پرتگالی لڑکوں اور میئر کے کیسسز کو خارج کردیا جبکہ معمرسوئس خواتین کے کیس کی طرف داری کی، جنہوں نے ایسے اقدامات کی کوشش کی ، جن کا کہنا  تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ان کی حکومتوں کا کام نا کافی ہے۔

اسٹراسبرگ کی عدالت میں پیش تین مقدمات میں سے دو کو خارج کردیا گیا
اسٹراسبرگ کی عدالت میں پیش تین مقدمات میں سے دو کو خارج کردیا گیاتصویر: ifeelstock/Pond5 Images/IMAGO

اٹلی کا پہلی بار یورپی یونین کے کسی رکن ملک کے خلاف مقدمہ

تینوں کیسز کے وکلاء کو امید تھی کہ اسٹراسبرگ کی عدالت گلوبل وارمنگ کی ذمہ داری کے حوالے سے ریاستوں پرقانونی ذمہ داری عائد کرے گی، جس سے پیرس معاہدے کے اہداف حاصل ہوسکیں گے۔

46 ممالک یورپی عدالت کے فیصلے کے قانونی طورپر تو پابند نہیں تاہم یہ عدالت مستقبل کی بہتری کے لیے مثالی فیصلے قائم کرسکتی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق اپنی نوعیت کے اس پہلے کیس کی سماعت پرعدالت کے باہر لوگوں کا ہجوم تھا جس میں کلائمیٹ ایکٹیوسٹ جھنڈے لہراتے ہوئے جمع ہوئے ۔

اسٹراسبرگ کی عدالت میں مقدمہ پیش کرنے والے چھ پرتگالیوں میں سے ایک 24سالہ نوجوان نے کہا اگر تین میں سے ایک مقدمہ بھی جیت لیا جاتا ہے تو یہ ایسے مستقبل کی ضمانت ہوگا جس میں انسان زندہ رہ سکیں۔

پرتگالی نوجوانوں کے کیس کی پیروی کرنے والے، گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک کے وکیل گیری لسٹن نے کہا، ''ان کیسز کے فیصلے کو پیرس معاہدے کے بعد سب سے بڑی پیش رفت سمجھا جارہا تھا۔‘‘

سمندروں کے بدلتے رنگ ماحولیاتی تبدیلیوں کے عکاس

تینوں گروپوں کو یقین تھا کہ 17 رکنی ججز کا بینچ ان کے حق میں فیصلہ دے گا لیکن ان کا خیال ہے کہ یہ ملا جلا فیصلہ دوہزار انیس میں نیدرلینڈ کے ڈچ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر بھی اثرانداز ہوگا جس میں عدالت نے حکومت کو دوہزار بیس کے آخر تک اخراج میں کم ازکم پچیس فیصد کمی کا حکم دیا تھا۔

اگر عدالتی فیصلے میں یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ممالک پرقانونی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی نیدرلینڈ کے موسمیاتی گروپ Urgenda کو دیا گیا فیصلہ بھی حثیت کھو دے گا۔

دوہزار تئیس میں زمین پرسالانہ گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے جس میں مستقبل میں مزید اضافے کی توقع ہے
دوہزار تئیس میں زمین پرسالانہ گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے جس میں مستقبل میں مزید اضافے کی توقع ہےتصویر: Fabio Teixeira/Anadolu/picture alliance

پانچ اور نوجوانوں کے ساتھ، سانتوس اولیویرا 32 دیگر ممالک کے اخراج کو روکنے میں ناکامی کی دلیل دیتے ہوئے عدالت میں پیش ہوئے۔ اور کہا کہ اس سے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے ، تاہم عدالت نے ان کا کیس خارج کردیا۔

لیکن ججوں نے سوئس ریٹائر ہونے والوں کے ایک گروپ کے حق میں فیصلہ دیا جنہوں نے حکومت سے معمرخواتین کے لیے موسمیاتی تحفظ کا مطالبہ کیا تھا۔ اور کہا تھا کہ بڑی عمرکی خواتین کے حقوق خاص طور پر پامال ہوتے ہیں ، کیونکہ وہ شدید گرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے جرمنی کا ممکنہ نقصان نو سو ارب یورو تک

 دوہزار تئیس میں زمین پرسالانہ گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے جس میں مستقبل میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ تینوں مقدمات میں وکلاء نے بحث کی کہ یورپی کنونشن کے تحت سیاسی اور سول انسانی حقوق کے تحفظات بے معنی ہیں اگردنیا رہنے کے قابل ہی نہ رہے تو۔

تاہم قانونی چیلنجز کا سامنا کرنے والے ممالک کو امید ہے کہ یہ مقدمات ختم کردیے جائیں گے۔ کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کا الزام کسی انفرادی ملک پر نہیں لگایا جاسکتا۔

ف ن / ک م (اے پی)

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندر کی ہریالی کو خطرات لاحق