1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسعودی عرب

کیا امریکہ سعودی عرب کے سویلین جوہری پروگرام میں مدد کرے گا؟

9 جون 2023

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات معمول پرلانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ انٹونی بلنکن نے تاہم ریاض کے جوہری عزائم کی حمایت سے متعلق کچھ بھی کہنے سے انکار کیا۔

https://p.dw.com/p/4SMXo
USA Washington | Antony Blinken emäfgt den Saudi-Arabischen Ausßenminister Prinz Faisal Bin Farhan Al Saud
تصویر: Jonathan Ernst/AP Photo/picture alliance

سعودی عرب کے اپنے تین روزہ دورے کے اختتام پر انٹونی بلنکن نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ جوہری توانائی حاصل کرنے کی ان کی ملک کی کوششوں میں امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا۔

لیکن سعودی عرب اور امریکی دونوں ہی وزرائے خارجہ میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ آیا اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بدلے میں سعودی عرب کے جوہری پروگرام کی مدد کی جائے گی۔

سعودی سویلین جوہری پروگرام کوئی راز نہیں

سعود ی وزیر خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ کوئی سربستہ راز نہیں ہے کہ سعودی عرب سویلین جوہری پروگرام تیار کر رہا ہے۔

سعود ی میڈیا کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب اپنے سویلین جوہری پروگرام کو فروغ دے رہا ہے اور وہ اس پروگرام کے لیے امریکہ کو بولی لگانے والوں میں شامل کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔

محمد بن سلمان اور انٹونی بلنکن کے مابین کیا بات چیت ہوئی؟

انہوں نے کہا، "کچھ اور ممالک بولی لگا رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ ہم دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی کے ساتھ اپنا پروگرام وضع کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ایک خاص معاہدے کی ضرورت ہے۔"

سعودی عرب نے اپنے پاس موجود یورینیم کو افزودہ کرنے اور پھر ایندھن فروخت کرنے کے لیے امریکی ٹیکنالوجی کی درخواست کی ہے۔

انٹونی بلنکن سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی، انسانی حقوق اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے جیسے معاملات کے درمیان ریاض کے دورے پر آئے تھے
انٹونی بلنکن سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی، انسانی حقوق اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے جیسے معاملات کے درمیان ریاض کے دورے پر آئے تھےتصویر: Saudi Royal Court/REUTERS

جوہری تعاون کے بدلے اسرائیل سے تعلقات؟

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے سبب تیل کی قیمتوں میں اضافہ، انسانی حقوق اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے جیسے معاملات کے درمیان ریاض کے دورے پر آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں کے ساتھ زیادہ مربوط رشتے استوار کرانا امریکہ کی ترجیح ہے۔

بلنکن نے کہا کہ "ہم نے اس موضوع پر بات چیت کی اور آئندہ بھی بات چیت کریں گے اور آنے والے دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں اسے آگے بڑھائیں گے۔"

'ایران جوہری بم کے لیے بارہ دن میں انشقاقی مادہ تیار کرسکتا ہے'، امریکہ

خیال رہے کہ سعودی عرب کا دیرینہ موقف ہے کہ دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل اور فلسطین تنازعے کا حل ممکن نہیں ہے۔

امریکہ اور اسرائیل مل کر خطے اور تاریخ کو بدل سکتے ہیں، نیتن یاہو

سعودی عرب کے معاملات سے واقف ایک ذرائع نے روئٹر کو بتایا کہ ریاض اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عوض اپنے سویلین جوہری پروگرام میں امریکہ کا تعاون چاہتا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے بھی مارچ میں لکھا تھا کہ ریاض جوہری مدد کے علاوہ سکیورٹی کی ضمانت چاہتا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا، "امریکہ کے ساتھ بعض امور پر ہمارے اختلافات ہیں اس لیے ہم ایک ایسا طریق کار تلاش کرنے پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے ہم سویلین جوہری ٹیکنالوجی پر مل کر کام کرسکیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم اس پروگرام پر آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔"

امریکہ اور سعودی عرب کا سوڈان میں نئی جنگ بندی پر زور

 بصورت دیگر سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مدد کے لیے چین، روس یا فرانس کی طرف دیکھ سکتے ہیں۔ سعودی وزیرخارجہ بھی ممکنہ طور پرانہیں  ممالک کی جانب اشارہ تھا۔

 ج ا / ص ز (روئٹرز)