1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چالیس لاکھ ہلاکتوں کی رپورٹ، بھارت کا شدید احتجاج

18 اپریل 2022

عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے چالیس لاکھ افراد ہلاک ہوئے اور حکومت کی جانب سے ہلاکتوں سے متعلق حقائق پر دانستہ طور پر پردہ ڈالا گیا۔ یہ عالمی رپورٹ بھارتی حکومت کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔

https://p.dw.com/p/4A4Uv
Jahresrückblick BG 2021
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

نیویارک ٹائمز نے پچھلے ہفتے اطلاع دی تھی کہ نئی دہلی حکومت نے اعداد وشمار کے  تنازعہ کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اس مطالعے کو شائع کرنے سے روک دیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں کووڈ انیس سے اموات کی حقیقی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا یہ نتیجہ مشہور طبی جریدے لینسیٹ کے اعداد و شمار سے بھی ملتا جلتا ہے جبکہ اسی طرح کے اعداد و شمار فروری میں جرنل سائنس میں بھی شائع کیے گئے تھے، جن  کے مطابق بھارت میں کووڈ اموات کی تعداد کم از کم بھی 32 لاکھ بنتی ہے۔

تاہم بھارت نے اس رپورٹ کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی وزارت صحت نے ہفتے کے آخر میں ایک بیان میں کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے وبائی مرض کی ریاضیاتی ماڈلنگ ''قابل اعتراض‘‘ اور ''اعداد و شمار کے لحاظ سے غیر ثابت شدہ‘‘ ہے۔

اس رپورٹ پر عالمی ادارہ صحت کے سامنے کئی خدشات کا اظہار کیا گیا۔ وزارت صحت نے جسمانی درجہ حرارت اور ماہانہ اموات کے درمیان تعلق کے مفروضے کو بھی ''عجیب‘‘ قرار دیا ہے۔ بھارتی حکومت ڈبلیو ایچ او کے ساتھ متعدد ملاقاتوں میں اس حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کر چکی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق، ''ابھی تک ڈبلیو ایچ او نے ہمیں کوئی ایسا جواب نہیں دیا، جو ہمیں مطمئن کر سکے۔‘‘

قبل ازیں بھارتی حکومت نے طبی جریدے لینسیٹ اور جرنل سائنس کے بھی اس طریقہ ء کار پر سوالیہ نشان اٹھایا تھا، جس کے تحت اموات کی تعداد کا تعین کیا گیا تھا۔

بھارت کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ملک میں کووڈ انیس سے پانچ لاکھ بیس ہزار افراد کی اموات واقع ہوئیں اور اس طرح بھارت امریکہ اور برازیل کے بعد دنیا میں کووڈ ہلاکتوں کے حساب سے تیسرے نمبر پر آتا ہے۔

بھارتی حکومت کے ناقدین کے مطابق نئی دہلی حکومت نے کووڈ اموات کو چھپانے کی کوشش کی تھی تاکہ نریندر مودی کی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپا سکے۔ ناقدین کے مطابق بھارت نہیں چاہتا کہ اس کے ناقص ہیلتھ سسٹم پر سوالات اٹھائے جائیں اور دنیا میں خود کو سب سے بڑی جمہوریت قرار دینے والے اس ملک کی بدنامی ہو۔

 ا ا / ع آ ( اے ایف پی)