1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائشیائی اراکین پارلیمان کی کرپشن سے بچنے کی تربیت

6 دسمبر 2012

ملائشیا میں اراکین پارلیمنٹ کو بدعنوانی کے مختلف انداز سے بچاؤ کی تربیت دی جائے گی۔ حکمران جماعت نے یہ فیصلہ اگلے سال کے عام انتخابات کو مد نظررکھ کر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16wti
تصویر: AP

تربیتی کورس کے دوران پارلیمان کے 222 ارکان کو سکھایا جائے گا کہ کس طرح بدعنوانی کا پتہ چلا کر اس کے ممکنہ طریقوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔ اس تربیت کی وجہ اگلے سال کے عام الیکشن ہیں کیونکہ سابقہ انتخابات کے دوران بدعنوانی کا مسئلہ اہم تھا اور اگلے برس بھی یہ سرفہرست رہے گا۔

ملائشیا میں بدعنوانی اور جرائم کے بارے میں عوامی تحفظات پر نظر رکھنے والے ادارے "پی ماندو" ( Pemandu) کے سرکاری اہلکار ڈی راوندران ( D. Ravindran) نے جعمرات کو فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی بتایا " ہم ایک ایسا نظام وضع کرنا چاہتے ہیں جس میں کوئی معصومیت سے یہ نہ کہہ سکے اوہ مجھے تو پتہ نہیں تھا" راوندرن نے بتایا کہ ملایشیا کے انسداد بدعنوانی کمیشن اور اٹارنی جنرل اس مناسبت سے تربیتی کورس ترتیب دے رہے ہیں۔

Wahlen in Malaysia, stellvertretender Ministerpräsident Najib Razak und Premierminister Abdullah Ahmad Badawi nach der Pressekonferenz in Kuala Lumpur
,وزیر اعظم نجیب رزاق اور سابق وزیراعظم عبداللہ بداویتصویر: AP

دنیا میں بدعنوانی کےمسئلے پر نظر رکھنے والےعالمی ادارے ٹرانسپرنسی انٹرنیشل کی دو روز قبل جاری کی گئی رپورٹ میں 176 ممالک کی فہرست میں ملائشیا کا نمبر 54 ہے اس طرح مشرق بعید کا یہ ملک بدعنوانی میں ترکی، چیک ری پبلک اور لیٹویا کے برابر کھڑا ہے، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت ملائشیا میں بدعنوانی زیادہ پھیل گئی ہے اور رواں برس کی رپورٹ میں یہ چھ درجے اوپر چلا گیا ہے۔ سال 2011 میں اس کا نمبر 48 واں تھا۔ جبکہ حالیہ رپورٹ کے مطابق ڈنمارک، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ کرپشن سے شفاف ملکوں کی فہرست میں سب سے آگے ہیں۔

Ausschreitungen in Malaysia
ملاسشیا میں حکومت کو کرپشن اور مہنگائی کے تناظر میں عوامی احتجاج کا سامنا ہےتصویر: AP

ملائشیا کی حکومتی جماعت نے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم کیا ہےتاہم مبصرین کا خیال ہے کہ سن 2008 کے انتخابات میں ملک میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی اہم معاملہ تھی اور اس میں اضافے سے حکمران جماعت یونائٹڈ ملائے نیشنل آرگنائریشن کو دھچکا لگا تھا۔ مبصرین کا دعوی ہے کہ ملائشیا میں کرپشن اور اقربا پروری کی جڑیں گہری ہو چکی ہیں۔ تیزرفتاری پر پولیس والوں کو چند ڈالر دے کر بچ نکلنے سے لے کر حکمران جماعت سے منسلک سرمایہ داروں کو اربوں ڈالر کے ٹھیکے دینے تک رشوت ستانی ہر جگہ موجود ہے۔

ادھر گزشتہ ماہ نومبر میں پارٹی کی سالانہ کانگرس سے خطاب میں ملائشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ اگر حزب اختلاف کی جماعت آئندہ قومی انتخابات جیت گئی تو خطرہ ہے کہ ملکی معیشت دھڑام سے گر جائے گی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ملائشیا میں ہونے والے آئندہ انتخابات سن 1957 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد اس ملک کے سب سے کانٹے دار انتخابات ہوں گے۔

(rk / ah (AFP