1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصنوعی ذہانت کے سبب چالیس فیصد تک روزگار متاثر ہونے کا خدشہ

15 جنوری 2024

عالمی مالیاتی ادارے کی سربراہ کے مطابق مصنوعی ذہانت عالمی سطح پر تقریبا ًچالیس فیصد تک ملازمتوں کے لیے خطرات کا باعث بن سکتی ہے، اور آنے والا سال اس حوالے سے مشکلوں بھرا ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4bF0u
کرسٹیلینا جارجیوا
کرسٹیلینا جارجیوا نے سوئٹزرلینڈ کے ڈیووس میں سالانہ عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے روانگی سے کچھ دیر قبل، واشنگٹن میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ مصنوعی ذہانت ترقی یافتہ معیشتوں میں 60 فیصد ملازمتوں کو متاثر کر سکتی ہےتصویر: Britta Pedersen/dpa/picture alliance

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹیلینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) دنیا بھر میں ملازمتوں کے تحفظ کے حوالے سے خطرات کا باعث بن رہی ہے، تاہم یہ ایک ایسا ''زبردست موقع'' بھی فراہم کرتی ہے کہ جس کی مدد سے پیداواری سطح کو فروغ دینے اور عالمی نمو کی شرح میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

’مصنوعی ذہانت جمہوریت کے لیے بہت بڑا خطرہ اور معاشرتی تقسیم کا سبب بن سکتی ہے‘

 کرسٹیلینا جارجیوا نے سوئٹزرلینڈ کے ڈیووس میں سالانہ عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے روانگی سے کچھ دیر قبل، واشنگٹن میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ مصنوعی ذہانت ترقی یافتہ معیشتوں میں 60 فیصد ملازمتوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

اے آئی کا تدریسی استعمال، جرمن ٹیچرز زیادہ حوصلہ افزائی کے خواہش مند

انہوں نے آئی ایم ایف کی ایک نئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں اے آئی (مصنوعی ذہانت) کا کم اثر پڑنے کی توقع ہے، تاہم اس کی وجہ سے ''عالمی سطح پر تقریباً 40 فیصد ملازمتوں کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔''

بھارت میں اے آئی کے سبب ملازمتوں کا خاتمہ شروع

ان کا کہنا تھا، ''آپ کے پاس جتنی زیادہ ہنر مند ملازمتیں ہوں گی، اتنا ہی زیادہ اس کا اثر پڑے گا۔''

کیا 2024ء انٹرایکٹو اے آئی کا سال ہو گا؟

البتہ اس حوالے سے اتوار کی شام کو آئی ایم ایف کی جو رپورٹ شائع کی گئی ہے، اس کے مطابق اے آئی سے، ''عالمی سطح کی صرف نصف ملازمتوں پر ہی منفی اثر پڑے گا، اس کے علاوہ باقی کی ملازمتیں اے آئی کی پیداواری صلاحیت کے سبب مزید فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔''

عمران خان کے آن لائن خطاب کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال

جارجیوا کا کہنا تھا، ''آپ کی ملازمت مکمل طور پر غائب ہو سکتی ہے، یہ اچھی بات نہیں ہے، یا مصنوعی ذہانت آپ کے کام کو بڑھا بھی سکتی ہے، تو حقیقت میں آپ کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے اور آپ کی آمدن کی سطح بڑھ سکتی ہے۔''

مصنوعی ذہانت کہاں لے جائے گی؟

ترقی پذیر ممالک میں اثر کم

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ اے آئی سے ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں کی لیبر مارکیٹیں ابتدائی طور پر کم متاثر ہوں گی۔ وہیں کام کی جگہوں پر اس کے انضمام سے پیدا ہونے والی بہتر پیداواری صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کا امکان ہے۔

جارجیوا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا: ''ہمیں خاص طور پر کم آمدن والے ممالک کی مدد کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ وہ بھی مصنوعی ذہانت سے پیش آنے والے مواقع کو حاصل کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھیں۔''

انہوں نے کہا،: ''مصنوعی ذہانت، تھوڑی ڈراؤنی ضرور ہے۔ لیکن یہ سب کے لیے ایک زبردست موقع بھی ہے۔''

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اس ماہ کے اواخر میں اقتصادی صورت حال سے متعلق تازہ ترین پیشن گوئیاں شائع کرنے والا ہے، جس سے یہ عیاں ہو جائے گا کہ عالمی معیشت اپنی سابقہ پیش گوئیوں کو پورا کرنے کے مقصد سے وسیع پیمانے پر صحیح راستے پر ہے۔

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ معیشت ''کامیابی سے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ ''مالی پالیسی بھی اچھا کام کر رہی ہے، افراط زر میں کمی ہو رہی ہے، لیکن یہ کام ابھی مکمل نہیں ہو پا رہا ہے۔''

ان کا کہنا تھا، ''لہذا ہم نہ تو بہت تیز رفتار ترقی اور نہ ہی بہت سست رو نمو والی، مشکل ترین جگہ پر ہیں۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی)

مصنوعی ذہانت کنزیومر الیکٹرانکس کو کیسے تبدیل کرے گی