1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

شدت پسندی جرمن ترقی کے لیے خطرہ ہے، مرکزی بینک کے سربراہ

23 مارچ 2024

جرمنی میں بڑھتی ہوئی دائیں بازو کی شدت پسندی، ملک کی ترقی و کامیابی کے لیے ایک خطرہ ہے۔ یہ بات جرمن مرکزی بینک کے سربراہ یوآخم ناگیل نے کہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4e3dW
جرمن مرکزی بینک کے صدر یوآخم ناگیل
جرمن مرکزی بینک کے صدر یوآخم ناگیلتصویر: Britta Pedersen/dpa/picture alliance

جرمنی  کے فُنکے میڈیا گروپ کے اخبارات سے بات کرتے ہوئے 57 سالہ ناگیل کا کہنا تھا، ''میں ہر ایک سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ دائیں بازو کی شدت پسندی کے خطرے کو ہلکا نہ لیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''دائیں بازو کی شدت پسندی سرمایہ کاروں اور باہر سے آنے والے ماہر  ورکرز کو خوفزدہ کرتی ہے۔ اس سے ہماری ترقی اور کامیابی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔‘‘

کیا نوجوان جرمن ووٹر دائیں بازو کی سیاست میں پھنس سکتے ہیں؟

جرمنی: دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی تارکین وطن کی ملک بدری کی منصوبہ بندی کے خلاف ملک گیر احتجاج

یوآخم ناگیل جرمنی میں بہت سے دیگر افراد کی طرح انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی اور تارکین وطن مخالف جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ یا اے ایف ڈی کی حالیہ انتخابی کامیابیوں کے سلسلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے تھے۔

اے ایف ڈی کے خلاف ایک مظاہرے کا منظر
یوآخم ناگیل جرمنی میں بہت سے دیگر افراد کی طرح انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی اور تارکین وطن مخالف جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ یا اے ایف ڈی کی حالیہ انتخابی کامیابیوں کے سلسلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے تھے۔تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture alliance

جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب جرمن ووٹرز کی بے چینی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اے ایف ڈی کی طرف سے حاصل کی جانے والی حالیہ کامیابیاں معاشرے میں شدید بحث کا سبب بنی ہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران ملک بھر میں ہزارہا افراد شدت پسندی کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شریک ہو چکے ہیں۔

جرمن مرکزی بینک کے سربراہ یوآخم ناگیل کے مطابق بطور شہری وہ بھی اس طرح کی پیشرفت پر بہت زیادہ تحفظات رکھتے ہیں: ''یہی وجہ ہے کہ میں جمہوریت کے لیے فرینکفرٹ میں ہونے والی ایک ریلی میں شرکت کی، اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ۔‘‘

شدت پسندی کے خلاف ہونے والے مظاہرے کا ایک منظر۔
حالیہ مہینوں کے دوران ملک بھر میں ہزارہا افراد شدت پسندی کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شریک ہو چکے ہیں۔تصویر: Paul-Philipp Braun/epd-bild/picture alliance

بُنڈس بینک کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ملک کو درپیش بڑے چیلنجز کو کم کرنا نہیں چاہتے، ساتھ ہی انہوں نے کاروباری اداروں سے درخواست کی کہ وہ معاشی صورتحال کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار بھلے کریں، ''لیکن صورتحال کو اس سے زیادہ بدتر نہیں بنانا چاہیے جتنی وہ اصل میں ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ دوسری صورت میں کوئی بھی سرمایہ کاری کے لیے جرمنی کا رُخ نہیں کرے گا۔ ناگیل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جرمنی 'یورپ کا مرد بیمار‘ نہیں ہے۔

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے)