1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہلی میں بھی اسکول ٹیچر کا 'مسلم مخالف رویہ'

جاوید اختر، نئی دہلی
29 اگست 2023

بھارتی دارالحکومت دہلی کے ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر کی جانب سے مسلم طلبہ کے خلاف مبینہ فرقہ وارانہ رویہ اختیار کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Vgtg
 (علامتی تصویر)شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ ٹیچر نے مسلمانوں کی حب الوطنی پر بھی سوالات اٹھائے
(علامتی تصویر)شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ ٹیچر نے مسلمانوں کی حب الوطنی پر بھی سوالات اٹھائےتصویر: Courtesy/M Ansari

بھارت میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ منافرت کی یہ ایک اور مثال ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی کے ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر ہیما گلاٹی کی طرف سے مسلم طلبہ کے خلاف مبینہ فرقہ وارانہ رویہ اپنانے کے معاملے کی پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔

ادھر اترپردیش کی ٹیچر نے مسلم طالب علم کو دوسرے بچوں سے پٹوانے کے معاملے پر معافی مانگ لی ہے۔

گزشتہ ہفتے اترپردیش کے مظفرنگر کا ایک ویڈیو سامنے آیا تھا، جس میں اسکول ٹیچر ترپتا تیاگی کلاس کے بچوں کو ایک آٹھ سالہ مسلم بچے کو مارنے کی ترغیب دیتی اور مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض باتیں کرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہیں۔

بھارت: ایک مسلمان طالب علم کو ساتھیوں سے تھپڑ مروانے پر غم و غصہ

 اس واقعے پر پورے بھارت میں شدید ردعمل ہوا۔ ترپتا تیاگی پہلے تو اپنے عمل کا دفاع کرتی رہیں لیکن معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرنے کے بعد اب انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لی ہے۔

دہلی میں کیا ہوا؟

 قومی دارالحکومت دہلی کے گاندھی نگر میں واقع گورنمنٹ سرودیہ بال ودیالیہ کی ٹیچر ہیما گلاٹی کے خلاف کئی والدین نے شکایت درج کرائی ہے۔

شکایت کنندگان کے مطابق ہیما گلاٹی نے نویں درجے میں پڑھنے والے ان کے بچوں کے ساتھ قابل اعتراض سلوک کیا۔ انہوں نے فرقہ وارانہ نوعیت اور اسلام کے خلاف اہانت آمیز باتیں کہیں۔

دہلی کے مسلم مخالف فسادات اور مسلمانوں کی گرفتاریاں

ایک طالب علم کی والدہ کا کہنا تھا کہ "ٹیچر نے خانہ کعبہ کی توہین کرتے ہوئے کہا کہ یہ کالے رنگ کا ہے اس لیے مسلمانوں کا دل بھی کالا ہے۔ آپ کا قرآن کچھ بھی نہیں ہے، ہماری گیتا (مذہبی کتاب) ہی سب کچھ ہے۔"  شکایت کنندہ کے مطابق ٹیچر نے قربانی کی بھی توہین کرتے ہوئے کہا "آپ لوگوں کوجانوروں کو کاٹتے ہوئے ترس نہیں آتا۔ "

مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دیتے ہندُتوا گیت

 'پاکستان کیوں نہیں چلے گئے'

شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ ٹیچر نے مسلمانوں کی حب الوطنی پر بھی سوالات اٹھائے اور بچوں کے ذہن میں زہر بھرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بتایا کہ "ٹیچر نے ہمارے بچوں سے کہا کہ جب ملک تقسیم ہوا تھا تو تم لوگ پاکستان کیوں نہیں چلے گئے۔ یہاں کیوں رہ گئے۔ بھارت کی آزادی میں تم لوگوں کا کوئی تعاون نہیں ہے۔"

شکایت کنندہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ "ایسے ٹیچر کو اسکول سے نہ صرف ہٹا دینا چاہئے بلکہ انہیں ملازمت سے بھی برطرف کردیا جانا چاہئے کیونکہ ایسے ٹیچر بچوں کا ذہن خراب کریں گے اور اس کے پورے سماج پر دور رس منفی نتائج مرتب ہوں گے۔"

مودی سرکار سماج میں پھیلتے زہر کو کم اور سماجی اتحاد کو برقرار کرے: من موہن سنگھ

انہوں نے مزید کہا کہ "ایسے ٹیچروں کی قطعاً ضرورت نہیں جو طلبہ میں اختلاف اور تفریق پیدا کریں۔ اگر اس ٹیچر کو سزا نہیں دی جاتی ہے تو اس طرح کے دوسرے ٹیچروں کو بھی اس سے حوصلہ ملے گا۔"

گاندھی نگرکے مقامی رکن اسمبلی انل کمار واجپئی نے ٹیچر کے رویے کی نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ بالکل غلط ہے۔ ٹیچر کی ذمہ داری بچوں کو اچھی تعلیم دینا ہے نہ کہ کسی مذہب، فرقے اور مذہبی مقامات کے خلاف توہین آمیز باتیں کرنا۔ ایسے لوگوں کو گرفتار کیا جانا چاہئے۔"

دریں اثنا دہلی پولیس نے بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔