1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسامریکہ

خنزیر کے گردوں کا عطیہ انسانی جان بچانے کا سبب

7 نومبر 2021

امریکی سرجنوں نے پیوند کاری کے ذریعے دماغی طور پر ایک مردہ انسان میں خنزیر کا گردہ لگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ انسانی جسم نے اس جانور کے گردے کو مسترد نہیں کیا۔

https://p.dw.com/p/42cfH
New York Experiment Transplantation Schweineniere auf Mensch
تصویر: Joe Carrotta/NYU Langone Health/AP/picture alliance

خنزیر کے گردے کی انسانی جسم میں پیوند کاری کا کامیاب تجربہ طب کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ نیو یارک یونیورسٹی کے 'لنگون ہیلتھ سینٹر‘ سے وابستہ محققین کی ایک ٹیم ''زینو ٹرانسپلانٹیشن‘‘ کے اس تجربے میں کامیاب ہوئی ہے۔ انسانوں میں گردے کی پیوند کاری کے لیے خنزیر کے گردوں کے استعمال کا یہ پہلا تجربہ تھا۔

اہم ترین مشاہدہ

اس تجربے کی اہم ترین بات یہ ہے کہ اس کے دوران کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس تجربے کو کامیاب بنانے کے لیے ریسرچرز نے خنزیر کی جینز میں یوں تبدیلی کی کہ اس کے ٹشوز میں کوئی مولیکیول باقی نہ رہے جس کے سبب انسانی اعضاء اسے مسترد کر دیں۔

انسانی اعضاء والے جانوروں کی تیاری کی اجازت دے دی گئی

New York Experiment Transplantation Schweineniere auf Mensch
نیو یارک یونیورسٹی کے لنگون ہیلتھ سینٹر میں پیوند کاری کا تجربہتصویر: Joe Carrotta/NYU Langone Health/AP/picture alliance

وصول کنندہ کا برین ڈیڈ تھا

اس تجربے کے لیے ریسرچرز نے ایک ایسی خاتون کا انتخاب کیا جس کا دماغ مردہ تھا۔ محققین نے اس خاتون کے گھر والوں سے پہلے اس تجربے کی اجازت لی پھر ان کی رضامندی سے یہ تجربہ کیا گیا۔ اس خاتون کے گردے کیونکہ خراب تھے، اس لیے اس کے گردوں کی خنزیر کے گردوں کے ساتھ پیوند کاری کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم اس پیوندکاری کا طریقہ کار مختلف تھا۔ سرجنز نے جانور کے  گردے کو مکمل طور پر اس خاتون کے جسم میں پیوند نہیں کیا بلکہ اسے صرف اس خاتون کی خون کی نالیوں سے جوڑ دیا۔ اس طرح اس تجربے کے دوران یہ عضو جسم سے باہر تھا۔ اس طرح محققین گردے کی کارکردگی کا قریب سے مشاہدہ بھی کر سکے۔ تین روز تک ریسرچرز نے پیوند کاری کے عمل سے گزرنے والے گردے کا مشاہدہ کیا اور پھر انہیں اس نوعیت کے ٹرانسپلانٹ کی کامیابی کا یقین ہوا اور انہیں لگا کہ یہ امید افزا ہو سکتا ہے۔   

انسانی عضوِ تناسل کی پہلی مرتبہ پیوندکاری

Deutschland Organspende Symbolbild
گردے اور جگر کا ٹرانسپلانٹ عام سمجھا جاتا ہےتصویر: Imago Images/photothek/U. Grabowsky

خنزیر کا گردہ کار آمد

گردے کی پیوند کاری کے اس انوکھے تجربے کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی جسم کی خون کی نالیوں سے جُڑا ہوا خنزیر کا گردہ بالکل انسانی گردے کی طرح کام انجام دیتا ہے۔ خنزیر کے گردے نے بھی انسانی گردوں کی طرح جسم سے فُضلے کو فلٹر کیا، پیشاب بنایا، بالکل اتنی ہی مقدار میں جتنا کہ ایک مریض انسانی گردے کی پیوند کاری کے بعد پیدا کرتا ہے۔

عطیہ کرنے والے اعضاء کی کمی

انسانوں میں عام طور سے جگر کے ساتھ ساتھ گردوں کی پیوندکاری کی جاتی ہے۔ محض ایک سال یعنی 2020ء میں جرمنی میں 1400 گردوں کی پیوند کاری کی گئی جبکہ اس کی ضرورت اس سے کئی گنا زیادہ انسانوں کو تھی۔ اس وقت جرمنی میں سات ہزار سے زائد انسانوں کی جان بچانے کے لیے انہیں گردوں کی ضرورت ہے اور اس تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ انوکھی پیوند کاری: ناممکن ممکن بن گیا

 

Organspende
جرمنی سمیت بہت سے ممالک میں اعضاء کےعطیات کی شدید کمی پائی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/J-P Kasper

ایسے مریض جنہیں گردے کا عطیہ نہیں ملتا انہیں ڈائلیسس کی مشین پر ڈال دیا جاتا ہے۔ جرمنی میں 50 ہزار سے زائد مریضوں کی زندگیوں کا سہارا  ڈائلیسس کی مشینیں ہیں۔

خنزیر کے گردوں کی پیوند کاری کا کامیاب تجربہ یقیناً خوش آئند ہے مگر اس تصویر کا دوسرا رُخ بھی ہے وہ یہ کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم عناصر اس ''زینو ٹرانسپلانٹیشن‘‘ پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔

گودروں ہائزے / ک م / ع ا