1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمن شہر ڈریسڈن میں ایس پی ڈی کے ایک سیاستدان پر حملہ

4 مئی 2024

جرمن کی مشرقی ریاست سیکسنی میں ایس پی ڈی کے ایک سیاستدان ایک حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔ حملے کے وقت وہ یورپی پارلیمان کے الیکشن کے لیے مہم چلا رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/4fVTp
 ماتھیاس ایکے
ماتھیاس ایکےتصویر: dts-Agentur/picture alliance

جرمنی کی اتحادی حکومت میں شامل مرکزی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی طرف سے آج ہفتہ چار مئی کو بتایا گیا ہے کہ ملک کی مشرقی ریاست سیکسنی سے اس جماعت کے سرفہرست امیدوار ماتھیاس ایکے ایک حملے میں بُری طرح زخمی ہو گئے ہیں۔

جرمنی: بغاوت کے مقدمے میں ملزمان کے خلاف سماعت کا آغاز

برلن میں ہزارہا شہریوں کا دائیں بازو کے انتہا پسندی خلاف احتجاجی مظاہرہ

پولیس کے مطابق 41 سالہ ایکے کو جمعہ کی شام ڈریسڈن میں اس وقت حملے کا نشانہ بنایا گیا جب وہ یورپی پارلیمان کے جلد ہونے والے انتخابات کی مہم کے لیے پوسٹر لگا رہے تھے۔

ایس پی ڈی کے مطابق ماتھیاس ایکے کو لگنے والے زخموں کے لیے سرجری کی ضرورت ہو گی۔

حملے کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟

ریاست سیکسنی میں ایس پی ڈی کے سربراہ ہیننگ ہومان نے جرمن اخبار 'بِلڈ‘ کو بتایا کہ تین سے چار نامعلوم افراد اچانک سے نمودار ہوئے اور پوسٹر لگانے میں مصروف ٹیم کو گالی گلوچ کا نشانہ بنایا اور پھر ان پر حملہ کر دیا۔

 جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر
ایس پی ڈی سے ہی تعلق رکھنے والی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے خبردار کیا ہے کہ ملک کو ایک 'جمہوریت مخالف تشدد کی ایک نئی جہت‘ کا سامنا ہے۔تصویر: Nadja Wohlleben/REUTERS

بِلڈ کے مطابق ایکے کی کئی ایک ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور وہ بے ہوش ہو گئے۔ ہومان نے اس اخبار کو بتایا کہ ایکے آئندہ ہفتہ ہسپتال میں گزاریں گے۔

پولیس کے مطابق اس حملے سے کچھ دیر قبل ایک اور 28 سالہ شخص پر بھی حملہ کیا گیا جب وہ گرین پارٹی کے پوسٹر لگا رہا تھا۔ یہ شخص بھی حملے میں زخمی ہوا مگر اسے سرجری کی ضرورت نہیں ہے۔

ان دونوں حملوں کے وقت اور لوگوں سے ملنے والی معلومات کے تناظر میں حکام کا خیال ہے ان دونوں واقعات میں وہی حملہ آور ملوث ہیں۔

ایس پی ڈی کی طرف سے انتہائی دائیں بازو کے تشدد کی مذمت

ریاست سیکسنی میں ایس پی ڈی کے سربراہ ہیننگ ہومان اور ان کی ایک ساتھی رہنما کیتھرین مچل نے ان حملوں کو ''ملک میں ہر ایک کے لیے ایک ناقابل نظر انداز اشارہ‘‘ قرار دیا۔

ان کی طرف سے مزید کہا گیا، ''بدمعاشوں کی طرف سے الیکشن کی مہم چلانے والی جمہوری جماعتوں کے خلاف حملے، ہماری جمہوریت کی بنیادوں پر حملہ ہیں۔‘‘

ایس پی ڈی کے قومی رہنماؤں سسکیا ایسکن اور لارس کلنگ بائیل نے بھی ایکے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''اس گھناؤنا حملے سے ہماری پوری پارٹی کو متاثر ہوئی ہے۔ یہ ان تمام انتخابی مہم چلانے والوں پر حملہ ہے جو ہماری جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے پرجوش طریقے سے  کھڑے ہیں۔‘‘

جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والے کون؟

ایس پی ڈی سے ہی تعلق رکھنے والی جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے خبردار کیا ہے کہ ملک کو ایک 'جمہوریت مخالف تشدد کی ایک نئی جہت‘ کا سامنا ہے۔

فیزر کا مزید کہنا تھا کہ تشدد کی اس وحشیانہ کارروائی کے مکمل حالات اور پس منظر کی اب تفصیلی تحقیقات کی جانی چاہیے اور مجرموں کی شناخت کی جانی چاہیے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، روئٹرز)