1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تپِ دق کے خلاف ایک نیا ہتھیار متعارف

13 اپریل 2024

ایشیا پیسیفک کے خطے میں ادویات سے تپ دق کے موزی مرض کے خلاف مزاحمت کے لیے ایک زیادہ موثر دوا متعارف کروا دی گئی ہے۔ اس خطےمیں ٹی بی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد دنیا میں سب زیادہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4eizJ
Tuberkulose in Indien Arztpraxis Flash-Galerie
تصویر: picture-alliance/ dpa

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا میں پائی جانے والی انتہائی خطرناک متعدی بیماری تپ دق (ٹی بی) کے خلاف ایک نئے اور کارآمد طریقہ علاج کی کامیابی کی امید ظاہر کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایشیا پیسیفک خطے میں سن دو ہزار بائیس میں تپ دق کے دس اعشاریہ چھ ملین کیسز سامنے آئے، جو دنیا کے کسی بھی دوسرے خطے کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تپ دق سے ایک اعشاریہ تین ملین ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں سے نصف سے زائد ایشیا پیسیفک خطے ہی میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

دنیا بھر میں ٹی بی کے نئے کیسز 30 سال کی بلند ترین سطح پر

بھارت: تپ دق کے خاتمے کی کوشش، کووڈ انیس کا پھیلاؤ بڑھتا ہوا

واضح رہے کہ ٹیوبرکلوسس (ٹی بی) یا تپ دق کے خلاف پہلے بھیدوائیں موجودہیں، تاہم اب ایسے کئی مریض سامنے آ رہے ہیں، جن پر اس بیماری کے خلاف کسی دوا کا اثر نہیں دیکھا گیا ہے۔ ایسے میں ان مریضوں کو تکلیف دہ انجیکشن اور اٹھارہ ماہ تک بغیر وقفے کے دوا کھانا پڑتی تھی۔ ایسے افراد جو وقت سے پہلے دوا کا استعمال ترک کر دیتے تھے، ان میںاس بیماری کے خلاف کامیابی کی شرح میں 63 فیصد تک کمی دیکھی گئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی بی کے جرثومے نے وقت کے ساتھ ساتھ دواؤں کے خلاف مدافعت حاصل کر لی ہے اور ایسے میں ایک نئی دوا کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، جو اس بیماری کے خلاف موثر ہو۔

Tuberkulose tuberculosis x-ray screening
ایشیا پیسیفک خطے ٹی بی سے سب سے زیادہ متاثرہ ہےتصویر: Luke MacGregor/REUTERS

یہ نئی دوا فلپائن، ویتنام اور انڈونیشیا میں متعارف کروائی جا رہی ہے۔ اس دوا کے آزمائشی نتائج انتہائی حوصلہ افزا رہے ہیں اور ادویات کے خلاف ٹی بی کے مرض کی مزاحمت کے حامل کیسوں میں اس دوا کی کامیابی کی شرح نوے فیصد تک بتائی گئی ہے۔

اس طریقہ علاج کو بی پال کا نام دیا گیا ہے، جس کی منظوری سن 2019 ء میں ساٹھ سے زائد ممالک نے دی تھی۔ اس طریقہ علاج میں بیک وقت متعدد طرح کی اینٹی بائیوٹک کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان انٹی بائیوٹکس میں بیڈاکولین، پرٹومانیڈ اور لائزولِڈ شامل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے سن دو ہزار بائیس میں اسے موکسیفلوکسیکن نامی چوتھی اینٹی بائیوٹک کے ساتھ یا اس کے بغیر بھی دونوں طرح سے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔

یورپی ماہرین تیار کر رہے ہیں تب دق کی ایک نئی ویکسین

بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل پرانے طریقہ علاج میں تپ دق کے بگڑ جانے والے کیسز میں مریض کو روزانہ بیس گولیاں کھانا پڑتی تھیں، جس کی وجہ سے مریض کو بے ہوشی، چکر آنے اور کھانےپینے میں مشکلات جیسی علامات کا سامنا ہوتا تھا۔ تاہم نئے طریقہ علاج کی وجہ سے یہ مشکل حل ہو جائے گی۔

ع ت،  ش ر (اے ایف پی)