1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ورلڈکپ میچ کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے پر گرفتاریاں

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
1 نومبر 2023

کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ کے دوران بعض افراد نے فلسطینی پرچم لہرایا، جس پر انہیں حراست میں لیا گیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بنگلہ دیش کی ٹیم بلے بازی کر رہی تھی۔

https://p.dw.com/p/4YGvq
فلسطینی پرچم
میچ کی پہلی اننگز کے دوران جب بنگلہ دیشی ٹیم کی بلے بازی کر رہی تھی، تبھی اسٹیڈیم میں موجود بعض شائقین نے فلسطینی پرچم بلند کیا اور اسے لہراتے رہےتصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP/Getty Images

بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں پولیس حکام نے بتایا کہ منگل کے روز شہر کے معروف اسٹیڈیم ایڈن گارڈنز میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے پر چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ لیکن پوچھ گچھ کے بعد ان کو نصف شب کو رہا کر دیا گیا۔

'غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی،‘ اسرائیلی وزیر اعظم

اطلاعات کے مطابق میچ کی پہلی اننگز کے دوران جب بنگلہ دیشی ٹیم کی بلے بازی کررہی تھی، تبھی اسٹیڈیم میں موجود بعض شائقین نے فلسطینی پرچم بلند کیا اور اسے لہراتے رہے۔ کہا جا رہا ہے کہ حکام نے اسے غزہ میں اسرائیل اور عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جاری جنگ کے خلاف علامت کے طور پر دیکھا۔

اسرائیلیوں کی تلاش میں ہجوم کا داغستان کے ہوائی اڈے پر دھاوا

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں تین افراد فلسطینی پرچم تھامے نظر آ رہے ہیں۔ ان تینوں میں سے ایک شخص نے فلسطینی پرچم کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کا جھنڈا بھی اٹھا رکھا ہے۔

اسرائیل اور حماس کی جنگ: اقوام متحدہ میں کیا ہو رہا ہے؟

 اسٹیڈیم میں فلسطینی پرچم کی نمائش کو تماشائیوں کے ساتھ ہی ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں نے بھی دیکھا اور اسی وجہ سے چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

بہت ہو گیا، قطری امیر غزہ تنازعے پر برہم

اس معاملے سے وابستہ ایک شخص شہناز نے ایک بھارتی میڈیا ادارے 'انڈیا ٹوڈے' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تین سے چار لوگوں نے جنگ کے خلاف بطور احتجاج فلسطینی پرچم لہرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم شہناز نے زور دے کر کہا کہ انہیں تو اس بات کی توقع تک نہیں تھی کہ یہ واقعہ اس قدر متنازعہ ہو جائے گا۔

کولکتہ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ایک مداح
کولکتہ میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلے گئے میچ کو دیکھنے کے لیے کئی ایک پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مداح بھی جمع ہوئے تھےتصویر: Satyajit Shaw/DW

ان کا کہنا تھا، ''میں نے سنا ہے کہ جنگ ہو رہی ہے، تو ہم سب نے کہا کہ اسے رکنا چاہیے۔ ہم نے فلسطین کا پرچم لہرا کر اس جنگ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا، ہمیں توقع نہیں تھی کہ جھنڈا لہرانے پر بھی کوئی تنازعہ کھڑا ہو گا۔ ہمیں یہ بھی امید نہیں تھی کہ اس کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہو جائیں گے۔''

پولیس حکام کے مطابق ان چاروں افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور بعد میں انہیں نصف رات کو چھوڑ دیا گیا۔

بی جے پی کا رد عمل

بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی دیگر سخت گیر ہندو مربی تنظیمیں اس تنازعے میں فلسطین کے بجائے کھل کر اسرائیل کی حمایت کر رہی ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی حمایت میں مظاہرے بھی کیے ہیں تاہم ا ن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جبکہ فلسطین کی حمایت میں مظاہروں پر سخت نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ 

 حال ہی میں جب حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی نے فلسطینیوں کے حق میں ایک بیان دیا تھا، تو اس وقت بھی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی نے اس پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔

کولکتہ کے اس واقعے پر بھی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ایک رہنما سشیر باجوریا نے اپنے ردعمل میں کولکتہ پولیس کے کردار پر سوال اٹھایا، جس نے حراست میں لینے کے بعد ان افراد کو رہا کر دیا تھا۔

 ان کا کہنا تھا، ''اس کو روکنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔ کوئی یہ کیسے کر سکتا ہے؟ اس کا قومی سطح پر اثر پڑتا ہے۔ مغربی بنگال میں خوشامد کرنے  کی سیاست ہے۔ اس کی توقع نہیں کی جا سکتی۔''

اس سے قبل اس وقت بھی ایک تنازع پیدا ہوگیا تھا، جب پاکستان کے بلے باز اور وکٹ کیپر محمد رضوان نے سری لنکا کے خلاف میچ کے دوران اپنی سنچری کو 'غزہ کے بھائیوں اور بہنوں ' کے نام کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے اس حوالے سے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی تھی۔

کیا غزہ جنگ تیل کے بحران کا سبب بن سکتی ہے؟