1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی صدر ’بہت جلد‘ پاکستان کا دورہ کریں گے، شہباز شریف

17 اپریل 2024

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ’بہت جلد‘ پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب سعودی وزیر خارجہ اسلام آباد کا دورہ کر کے واپس پہنچے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4esZy
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ’بہت جلد‘ پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ’بہت جلد‘ پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیںتصویر: Pakistan Prime Minister Office/AP Photo/picture alliance

رواں برس جنوری میں میزائل حملوں کے تبادلے کے بعد پاکستان اور ایران دو طرفہ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اسی تناظر میں میں ایرانی صدر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ ایک دوسرے کی حدود میں میزائل حملوں کے بعد یہ خطرہ پیدا ہو گیا تھا کہ یہ خطہ عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ جاری ہے۔

ایرانی صدر کا پاکستان کا ممکنہ دورہ اس وجہ سے بھی اہمیت اختیار کر چکا ہے کیوں کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب تہران حکومت نے اسرائیل پر ایک غیرمعمولی براہ راست حملہ کیا تھا اور اس کے جواب میں امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

ایران، اسرائیل تناؤ اور پاکستان کی ممکنہ حکمت عملی

آج بروز بدھ 17 اپریل کو پاکستان میں کابینہ کی میٹنگ کے بعد ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے بارے میں اعلان کیا گیا۔ ایک پاکستانی پرائیویٹ ٹیلی وژن چینل جیو نیوز نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابراہیم رئیسی 22 اپریل کو پاکستان پہنچیں گے۔ 

جنوری میں ہونے والے دو طرفہ میزائل حملے گزشتہ کئی برسوں کے سنگین ترین واقعات تھے
جنوری میں ہونے والے دو طرفہ میزائل حملے گزشتہ کئی برسوں کے سنگین ترین واقعات تھےتصویر: Ghani Kakar/DW

پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات ہمیشہ خوشگوار نہیں رہے ہیں۔ ایران اپنے ملک میں ہونے والی متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں کا الزام اُن گروپوں پر عائد کرتا ہے، جو اس کے مطابق پاکستانی سرحدوں کے اندر محفوظ پناہ گاہیں بنائے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کا الزام ہے کہ بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند عسکریت پسند ایرانی علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ان دونوں ہمسایہ ملکوں میں ناخوشگوار تعلقات کی ایک تاریخ ہے لیکن جنوری میں ہونے والے دو طرفہ میزائل حملے گزشتہ کئی برسوں کے سنگین ترین واقعات تھے۔

ان واقعات کے بعد سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کی تیز رفتار کوششوں کے نتیجے میں یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ یہ دونوں ملک ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں گے جبکہ سکیورٹی تعاون کو بڑھانے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔

 دوسری جانب پاکستان کی کوشش ہے کہ ہمسایہ ممالک کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تعلقات میں ایک نئی گرمجوشی پیدا کی جائے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری آ سکے۔ شہباز شریف کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی اور ریاض حکومت پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔

ا ا/ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)