1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

ایران حملے کے بعد ’سزا سے بچ نہیں‘ پائے گا، اسرائیلی فوج

16 اپریل 2024

اسرائیلی فوج کے مطابق براہ راست حملہ کرنے کے بعد ایران ’سزا سے بچ‘ نہیں پائے گا۔ دریں اثنا اسرائیل نے رفح میں متعدد ہوائی حملے کیے ہیں جبکہ روس نے مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کے ’تباہ کن نتائج‘ سے خبردار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4er7c
اسرائیل کی فوج نے آج منگل 16 اپریل کے روز کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے کیے گئے حملے کے بعد تہران حکومت ''سزا سے بچ نہیں‘‘ سکے گی
اسرائیل کی فوج نے آج منگل 16 اپریل کے روز کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے کیے گئے حملے کے بعد تہران حکومت ''سزا سے بچ نہیں‘‘ سکے گیتصویر: Israeli Government Press Office/Anadolu/picture alliance

اسرائیل کی فوج نے آج منگل 16 اپریل کے روز کہا کہ گزشتہ ہفتے کے آخر میں اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے کیے گئے حملے کے بعد تہران حکومت ''سزا سے بچ نہیں‘‘ سکے گی۔

فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ایک فوجی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ایرانی میزائل کی باقیات بھی میڈیا کے سامنے رکھیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا، ''جب دنیا ایران کی طرف سے جوہری خطرے کے بارے میں بات کر رہی تھی، اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران ایک روایتی خطرے کو تشکیل دے رہی تھی، جس کا مقصد پورے اسرائیل کے لیے ایک رِنگ آف فائر بنانا تھا۔‘‘

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل پر 300 سے زیادہ ڈرون، روایتی میزائل اور بیلسٹک میزائل داغے تھے لیکن ان سے اسرائیل کے جنوب میں ایک فوجی اڈے کو معمولی نقصان ہی پہنچا تھا۔

اسرائیل غزہ سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، اردن

اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے منگل کے روز کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ایران کے ساتھ تصادم کو بڑھا کر غزہ سے توجہ ہٹانے سے روکنا چاہیے۔ برلن میں اپنی جرمن ہم منصب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران اردن کے وزیر خارجہ نے کہا، ''ایران نے اپنے قونصل خانے پر حملے کا جواب دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ کشیدگی مزید نہیں بڑھانا چاہتا۔‘‘

اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے منگل کے روز کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ایران کے ساتھ تصادم کو بڑھا کر غزہ سے توجہ ہٹانے سے روکنا چاہیے
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے منگل کے روز کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ایران کے ساتھ تصادم کو بڑھا کر غزہ سے توجہ ہٹانے سے روکنا چاہیےتصویر: Yasser Qudihe/Middle East Images/IMAGO

صفدی نے مزید کہا، ''ہم کشیدگی کے خلاف ہیں۔ نیتن یاہو غزہ سے توجہ ہٹا کر ایران کے ساتھ اپنی محاذ آرائی پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

مزید کشیدگی کے 'نتائج تباہ کن،‘ روس

دوسری جانب منگل کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کے ''تباہ کن نتائج‘‘ نکل سکتے ہیں۔ کریملن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''صدر ولادیمیر پوٹن نے امید ظاہر کی ہے کہ تمام فریق معقول تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور پورے خطے کے لیے تباہ کن نتائج سے بھرپور تصادم کے نئے سلسلے کو روکیں گے۔‘‘

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کے ''تباہ کن نتائج‘‘ نکل سکتے ہیں
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کے ''تباہ کن نتائج‘‘ نکل سکتے ہیںتصویر: Sergei Bobylyov/AFP/Getty Images

ماسکو اور ایران قریبی فوجی اور سیاسی اتحادی ہیں اور کریملن نے کہا ہے کہ یہ کال ایران کی درخواست پر کی گئی تھی۔ اس بات چیت کے دوران دمشق میں ایرانی سفارتی مشن پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ایران کی جانب سے جوابی اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسرائیل کی رفح پر بمباری

دریں اثنا آج منگل کے روز ہی اسرائیل کے ٹینک شمالی غزہ کے علاقے میں مزید پیچھے ہٹ گئے جبکہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے رفح پر متعدد نئے حملے کیے۔ غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق اسرائیل کے ایک حملے میں رفح میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کی تقریباﹰ 23 لاکھ آبادی میں سے نصف رفح میں پناہ لیے ہوئے ہے اور یہ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کا آخری ''محفوط کیمپ‘‘ تصور کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج اب یہاں بھی زمینی کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ دوسری جانب امریکہ اور یورپی یونین سمیت مغربی ممالک نے اسرائیل کو رفح میں زمینی فوجی کارروائیاں کرنے کے خلاف خبردار کر رکھا ہے۔

قطر، مصر اور امریکہ کی بھرپور کوششوں کے باوجود چھ ماہ سے جاری غزہ کی جنگ میں ابھی تک کسی امن معاہدے کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی کیوں کہ اسرائیل اور حماس دونوں ہی اپنی اپنی شرائط پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

ا ا/ا ب ا، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)